Urdu’s Dilemma: Celebrated in Words, Forsaken in Life المیہ اردو: دعوے محبت کے، عمل بیگانگی کا

المیہ

از : مدثراحمدشیموگہ

اس وقت اردو ادب کا المیہ یہ کہ اردو میں لکھنے والے قلمکاروں کو خود اردو والے پڑھناپسند نہیں کرتے۔ 

المیہ یہ کہ،  اردو شعراء کے بجائے اردو کے مشاعروں میں ہندی کے شعراء کو مہمان خصوصی بنادیا جاتاہے۔

المیہ یہ کہ، سنجیدہ شاعری کرنے والوں کو نظرانداز کرتے ہوئے نچیایوں اور گویوں پر واہ واہی لٹائی جاتی ہے۔

المیہ یہ کہ اردو والے اخبارات میں اپنے نثر و نظم اور مقالے تو شائّع کروانا چاہتے ہیں لیکن اخبار خریدنا نہیں چاہتے۔

المیہ یہ کہ نوکری اردو کے شعبے میں کرتے ہیں لیکن اس نوکری کی تنخواہ سے تعمیر ہونے والے گھر کا نام" کاٹیج، میانشن، وللا،" رکھتے ہیں۔

المیہ یہ کہ،  اردو کے جلسوں کے دعوت نامے انگریزی میں شائع کرواتے ہیں۔۔

المیہ یہ کہ، اردو کے استاد کلاس میں اردو پڑھاتے ہیں مگر اپنے بچوں کو انگریزی میڈیم اسکولوں میں پڑھاتے ہیں۔

المیہ یہ کہ، اردو کے ادبی جلسوں میں حاضرین فوٹو کھچوانے کے لیے آتے ہیں، مطالعہ یا سننے کے لیے نہیں۔

المیہ یہ کہ، ادیب اور شاعر ساری زندگی قلم توڑ کر لکھتے ہیں، مگر ان کی کتابیں صرف دوستوں کو "تحفے" میں بانٹی جاتی ہیں، خریدنے والا کوئی نہیں ہوتا۔

المیہ یہ کہ، اردو والے اپنی زبان پر فخر کا دعویٰ کرتے ہیں، مگر اپنے موبائل اور سوشل میڈیا پر انگریزی و ہندی کا سہارا لیتے ہیں۔

المیہ یہ کہ، ایک طرف اردو کی بقا کے نعرے لگائے جاتے ہیں، دوسری طرف اردو رسم الخط کو "ڈیفیکلٹ" کہہ کر رومن اردو کو ترجیح دی جاتی ہے۔

المیہ یہ کہ، اردو کے شاعر کو مشاعرہ پڑھنے کے لیے بلایا جاتا ہے، مگر کرایہ بھی اپنی جیب سے دینا پڑتا ہے۔

المیہ یہ کہ، اردو ڈرامہ، افسانہ اور ناول کے قاری کم ہوتے جارہے ہیں، لیکن گھٹیا ویب سیریز اور فلموں کے ناظرین بڑھتے جارہے ہیں۔

المیہ یہ کہ، اردو کے جلسوں میں لوگ کھانے پینے کے لیے رک جاتے ہیں، مگر سنجیدہ گفتگو شروع ہوتے ہی ہال خالی ہوجاتا ہے۔

المیہ یہ کہ، اردو کے نوجوان شاعر اپنی پہچان بنانے کے بجائے بڑے شعرا کے اشعار کو "اسٹیٹس" بنا کر مشہور ہونا چاہتے ہیں۔

المیہ یہ کہ، اردو والوں کو اپنی زبان کے رسم الخط میں کمزوری ہے، لیکن اپنے دستخط انگریزی میں کرتے ہیں۔

2/Post a Comment/Comments

  1. صد فیصد صحیح

    ReplyDelete
  2. ایک ایک لفظ تلخ سچائی کا اظہار ہے-اردو واحد زبان ہے جس کے منافقین کی تعداد بے اندازہ ہے-اردو سے محبت کے اکثر دعوے داروں کی محبت یا تو نمائشی ہے یا منفعت طلب-لیکن یہ بھی سچ ہے کہ اردو سے سچی محبت کرنے والے بھی گلے شکوے اور طنز و تعریض کو مسئلے کا حل سمجھ کر فارغ ہو جاتے ہیں اور بڑے پیمانے پر نہ سہی، اپنے اپنے حلقے میں اردو کی بقا کے حق میں عملی اقدام کرُنے سے گریز کر جاتے ہیں-اس وقت ایک عملی لائحہء عمل ترتیب دے کر اسے اپنے اپنے حلقوں میں رائج کرنے کی سخت ضروت ہے-

    ReplyDelete

Post a Comment