سرینواس پور کی ایشیا کی سب سے بڑی آم منڈی— مسلم تاجروں کا 90 فیصد حصہ
کے ایس ایم ڈی ایم سی میں نمائندگی نہ ملنے پر برادری میں شدید ناراضی
سرینواس پور3 دسمبر (شبیر احمد- خصوصی رپورٹ)
کولار ضلع کے سرینواس پور تعلقہ میں تقریباً ساٹھ ہزار ایکڑ رقبے پر آم کی کاشت عمل میں آتی ہے، اور یہی خطہ ایشیا کی سب سے بڑی آم منڈی کے طور پر اپنی شناخت رکھتا ہے۔ ہر سال یہاں سے ہزاروں ٹن آم نہ صرف ملک کی مختلف ریاستوں کو روانہ کیے جاتے ہیں بلکہ بڑی مقدار میں بیرونِ ملک بھی برآمد کیے جاتے ہیں، جس کے نتیجے میں کروڑوں روپے کا کاروبار روزانہ کی بنیاد پر انجام پاتا ہے۔

مارکیٹ کے روز مرّہ لین دین، قیمتوں کے تعین، بولی اور ترسیل کے پورے نظام میں مسلم تاجروں کا کردار نہایت کلیدی ہے۔ مقامی تخمینوں کے مطابق تقریباً 80 تا 90 فیصد تجارت مسلم تاجروں کے ذریعے ہوتی ہے۔ اس کے باوجود 2011 میں تشکیل دیئے گئے کرناٹک مینگو ڈیولپمنٹ اینڈ مارکیٹنگ کارپوریشن (کے ایس ایم ڈی ایم سی) کی صدارت آج تک سرینواس پور کے کسی بھی مسلم تاجر کو نہ ملنے پر تجارتی برادری نے شدید ناراضی کا اظہار کیا ہے۔مقامی تاجروں کا کہنا ہے کہ آم کی پیداوار، پراسیسنگ، ذخیرہ اندوزی، مارکیٹنگ اور برآمدات سے وابستہ پالیسیوں کا تعین براہِ راست اسی کارپوریشن کے ذریعے ہوتا ہے۔ ایسے میں ریاست کے سب سے بڑے آم پیدا کرنے اور تجارت کرنے والے مرکز — خصوصاً یہاں کے مسلم تاجر طبقے — کو نمائندگی سے محروم رکھنا انصاف کے تقاضوں کے منافی قرار دیا جا رہا ہے۔سرینواس پور کے باغات سے توتاپوری، لال باغ، بنیشا، نیلم، کیسری، بدامی، ملیگے اور دسارا سمیت متعدد اقسام کے آم ملک و بیرونِ ملک بھیجے جاتے ہیں۔تجارتی حلقوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے کرناٹک مینگو ڈیولپمنٹ اینڈ مارکیٹنگ کارپوریشن میں سرینواس پور کے ایک اہل مسلم تاجر کو صدر کے عہدے پر فائز کرے، تاکہ علاقے کو مناسب نمائندگی حاصل ہو اور تاجروں کے خدشات دور کیے جا سکیں۔
Post a Comment