بنگلورو میں ہندوستانی اردو منچ کی جانب سے یادگار افسانوی و نثری نشست
اردو ادب کے فروغ کے لیے اہلِ ذوق و اہلِ قلم کی بھرپور شرکت
بنگلورو، 23 اکتوبر (حقیقت ٹائمز)
بنگلورو نے گزشتہ شب اردو ادب کے رنگوں سے مہکتی ایک یادگار شام دیکھی، جب ہندوستانی اردو منچ کے زیر اہتمام کوئینز روڈ، وسنت نگر میں نثری و افسانوی نشست کا انعقاد عمل میں آیا۔ اس ادبی محفل نے شہر کے فکشن اور نثر کے شائقین کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کر دیا، جہاں معروف اور اُبھرتے ہوئے اہلِ قلم نے اپنی تخلیقی کاوشوں سے سماعتوں کو مسحور کیا۔ محفل کی خاص پیش کش قیدی نمبر 212 تھی — جو معروف سماجی شخصیت جمیل احمد ملنسار کی پہلی تخلیقی کہانی ہے، جس نے سامعین سے خوب داد وصول کی اور ادبی حلقوں میں گہری دلچسپی پیدا کی۔ نشست کے دوران مجموعی طور پر دس افسانہ نگاروں اور نثر نگاروں نے اپنی تخلیقات پیش کیں جن میں فیاض قریشی، فریدہ رحمت اللہ، ڈاکٹر آر عبد الحمید، عبداللہ سلمان ریاض، ندیم فاروقی، عرفان افضل، صبا انجم عاشی، مزمل احمد زماں، رہبر تمّاپوری اور جمیل احمد ملنسار کے نام نمایاں رہے۔ ان تمام تخلیقات میں تخیل، جذبہ، معاشرتی مشاہدہ اور فکری گہرائی قابلِ ذکر طور پر جھلکتی رہی۔

پروگرام کی نظامت معروف شاعر شفیق عابدی نے خوش اسلوبی، شائستگی اور ادبی وقار کے ساتھ انجام دی، جن کے طرزِ گفتگو اور حسنِ بیان کو سامعین نے بےحد سراہا۔ اس موقع پر محترمہ فریدہ رحمت اللہ اور ندیم فاروقی نے اپنی تازہ تصنیفات بطورِ تحفہ منچ کے حوالے کیں، جن پر منچ کے اراکین نے ان کا شکریہ ادا کیا۔ محفل میں شہر کے معروف کالم نگار سید شفیع اللہ، شعرا ندیم فاروقی، شفیق عابدی کے علاوہ اردو ادب کے شائقین عرفان افضل، مزمل زما، صبا انجم اور رہبر تیماپور سمیت متعدد اہلِ ذوق نے شرکت کی۔ بارش سے معطر بنگلورو کی فضاؤں نے شام کی رومانویت میں مزید نرمی و دلکشی پیدا کی۔ تقریب کے منتظمین ہندوستانی اردو منچ کے صدر اعجاز علی جوہری اور سیکرٹری این۔ ڈی۔ ملا کو نہایت عمدہ اہتمام پر بھرپور خراجِ تحسین پیش کیا گیا، جبکہ پس پردہ خدمات کے لیے صبیحہ فاطمہ اور اطہر مبین کو خصوصی طور پر سراہا گیا۔ خطبات میں مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ اس نوع کی ادبی نشستیں اردو زبان و ادب کے فروغ کا موثر ذریعہ ہیں اور نئی نسل میں اردو سے محبت پیدا کرنے کے لیے کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔ اختتام پر این۔ ڈی۔ ملا نے تمام شرکائے محفل، مہمانوں اور سامعین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی اردو منچ مستقبل میں ادب سے وابستہ اعلیٰ اور معیاری پروگراموں کے سلسلے کو جاری رکھے گا۔ صدرِ انجمن جناب اعجاز علی جوہری نے حاضرین سے اپیل کی کہ وہ منچ کی ممبرشپ حاصل کریں تاکہ اردو کے فروغ کی اس مہم میں زیادہ سے زیادہ افراد شامل ہو سکیں۔ یہ شام اردو فکشن اور نثر کے سفر میں ایک خوشگوار سنگِ میل ثابت ہوئی، جسے اہلِ بنگلورو نے اردو ادب کے فروغ کی جانب ایک نئے حوصلہ بخش قدم کے طور پر سراہا
مقبول شعری نشستوں کے جھرمٹ میں ایک یادگار نثری نشست کا انعقاد نیک فال ہے اور لائق صد آفرین-اردو کی ادبی نشستیں محض بزرگوں کی نشستوں کی تہمت لئے ہوے ہیں لیکن اس نشست میں معروف اہل قلم کے ساتھ ساتھ نو آموز لکھنے والوں کی خاصی تعداد بے حد امید افزا ہے-اس سلسلے کو دراز ہونا چاہئے-ارباب منچ دلی مبارک باد کے مستحق ہیں-
ReplyDeletePost a Comment