پریانک کھرگے کا اعلانِ حق
شرپسند تنظیموں کے خلاف گونجتی عوامی آواز
از: الطاف رضوی
ریاستِ کرناٹک میں امن، بھائی چارہ اور آئین پر یقین رکھنے والی فضا کو زہریلا کرنے والی شرارتی تنظیموں کے خلاف ریاستی وزیر پریانک کھرگے نے جو جرأت مندانہ قدم اٹھایا ہے، وہ نہ صرف ان کی سیاسی بصیرت بلکہ اُن کے آئینی عزم و حوصلے کی علامت ہے۔ وزیر موصوف نے وزیر اعلیٰ کو ایک خط لکھ کر ایسی تنظیموں پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے جو مذہب، ذات یا فرقے کے نام پر سماجی ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہی ہیں ۔یہ قدم جہاں ریاست کے لاکھوں انصاف پسند شہریوں کے دل کی آواز بن گیا ہے، وہیں ان شرپسند عناصر اور اُن کے سرپرستوں کے لئے ایک سخت پیغام بھی ہے کہ اب عوام مزید خاموش رہنے کے موڈ میں نہیں۔
پریانک کھرگے کے اس خط کے بعد ریاست بھر میں بحث چھڑ گئی ہے۔ ایک طرف عوام کی ایک بڑی تعداد ان کے ساتھ کھڑی دکھائی دے رہی ہے، تو دوسری طرف کچھ سیاسی و سماجی طاقتیں اُن کے خلاف سازشیں رچنے میں مصروف ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ کچھ مخصوص حلقے ان کے خلاف نفرت انگیز مہم چلا رہے ہیں، یہاں تک کہ انہیں فون پر گالیاں دلوانے اور سیاسی طور پر کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔مگر یہ حقیقت بھی اپنی جگہ مسلم ہے کہ آج ریاست کے ہر امن پسند، انصاف پرور اور آئینِ ہند پر ایمان رکھنے والے شہری کا دل پریانک کھرگے کے ساتھ دھڑک رہا ہے۔
![]() |
الطاف رضوی: مضمون نگار |
یہ بھی قابلِ غور ہے کہ جو لوگ لاٹھیوں کے جلوس نکال کر، نفرت کے نعرے لگا کر اور سماج میں خوف و دہشت پیدا کر کے سیاست میں اثر حاصل کرنا چاہتے ہیں، ان کے خلاف کسی وزیر کی آواز اُٹھنا ہی اُن کے لئے بجلی بن کر گرا ہے۔ اسی سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ان تنظیموں کا خوف کس حد تک سرایت کر چکا ہے کہ محض "پابندی کے مطالبے" پر ہی ریاست کی فضا میں ہلچل مچ گئی۔عوامی سطح پر یہ تاثر تیزی سے پھیل رہا ہے کہ پریانک کھرگے اب صرف ایک وزیر نہیں بلکہ مستقبل کے ایک جرات مند وزیر اعلیٰ کے طور پر دیکھے جا رہے ہیں — ایسے رہنما جو مذہب اور نفرت سے بالاتر ہوکر آئین اور انصاف کی بنیاد پر سیاست کرنا چاہتے ہیں۔
تاہم کچھ سیاسی رہنما ایسے بھی ہیں جو "نہ ادھر کے رہے نہ اُدھر کے" — جنہوں نے کبھی دستور ہند کو پامال کرنے والوں کے خلاف ایک لفظ تک ادا نہیں کیا۔ ایسے خاموش رہنماؤں کا سیاسی مستقبل اب اندھیروں میں گم ہوتا دکھائی دیتا ہے۔ عوام نے انہیں پہلے ہی مسترد کیا ہے، اور آنے والے انتخابات میں بھی ان کے لیے کوئی جگہ باقی نہیں۔
پریانک کھرگے کے اس قدم نے ایک نیا بیانیہ تشکیل دیا ہے — کہ امن کے لیے آواز بلند کرنے والا ہی اصل لیڈر ہے۔ اگر حکومت واقعی عوام کے اعتماد کو مضبوط کرنا چاہتی ہے، تو ایسی تنظیموں پر فوری اور ٹھوس کارروائی ہی وقت کی ضرورت ہے۔آئندہ انتخابات میں عوام ان طاقتوں کو ضرور پہچانیں گے جو سماج میں زہر گھولنے والوں کے ساتھ کھڑی ہیں، اور ان رہنماؤں کو بھی یاد رکھیں گے جنہوں نے دستورِ ہند کی حفاظت کے لیے اپنی آواز بلند کی۔
پریانک کھرگے کی پہچان اب کسی ایک خط سے نہیں، بلکہ ایک ایسے نظریے سے جڑی جا رہی ہے جو محبت، مساوات اور انصاف پر قائم ہے۔
مضمون نگار کی راۓ سے ادارہ کا متفق ہونا ضروری نہیں


Wonderful, meaning full & heart touching message indeed...!MASHAALLAH
ReplyDeletePost a Comment