غدار ملیشیا سربراہ ابو شباب کی ہلاکت: فلسطینی قوم کی جیت
از : جمیل احمد ملنسار
دسمبر 4-2025' رات 11:30
دجالی صہیونی اشغال کاروں کے آلہ کار یاسر ابو شباب، جو فلسطینی مزاحمت کے خلاف اسرائیلی فوج کا سب سے بڑا غدار اور خائن تھا، اپنی ہی اندرونی لڑائیوں میں زخمی ہونے کے بعد سوروکا ہسپتال میں دم توڑ گیا۔
یہ وہی کردار ہے جسے صہیونیوں نے غزہ کے مظلوموں کے خون سے اپنے ہاتھ رنگنے کے لیے تیار کیا تھا، حماس اور فلسطینی مجاہدین کے خلاف گھناؤنا کردار ادا کرنے والا، جو ابو شباب خاندان اور ترابین قبیلے کا نامرسوم داغ بن چکا ہے۔ صہیونی ذرائع تو اسے "انٹی حماس ملیشیا لیڈر" کہہ کر ہمدردی کی بھیک مانگ رہے ہیں، لیکن سچ تو یہ ہے کہ یہ غزہ کی مقدس زمین پر اسرائیلی ایجنٹ کی حیثیت سے انسانی امداد لوٹنے اور بے گناہوں کو قتل کرنے کا شریک جرم تھا۔ اس غدار کی موت فلسطینی قوم کی فتح اور مجاہدانہ جدوجہد کی ایک اور کامیابی ہے، جو صہیونی سازشوں کو ناکام بنانے میں مصروف ہے۔
سوروکا ہسپتال نے تو اس کی موجودگی کی نفی کی ہے، مگر صہیونی فوج اور میڈیا کی تصدیق سے اس کی ہلاکت ثابت ہو چکی ہے—ایک ایسا خاتمہ جو غزہ کے مظلوم بچوں، عورتوں اور بوڑھوں کے خون کا بدلہ ہے۔ رفح کی گلیوں میں اندرونی تصادم ہو یا مجاہدین کی کارروائی، یہ غدار اب ہمیشہ کے لیے غائب ہو گیا، اور اس کی جگہ لے لینے والا غسان الدینی بھی وہی انجام پائے گا جو اس کے آقاؤں کی سازشیں چلتی رہیں گی۔
فلسطینی مزاحمت کی یہ جیت صہیونی اشغال کے خلاف جاری جنگ کا حصہ ہے، جہاں ہر غدار کی موت امریکی "امن منصوبوں" کو چکنا چور کر دیتی ہے اور غزہ کی آزادی کی راہ ہموار کرتی ہے۔
ہم مظلوم فلسطینیوں کے غم میں شریک ہیں اور ان کی ہر قربانی کو سلام پیش کرتے ہیں، جبکہ ان جیسے دجالوں کی موت پر خوشی کا اظہار کرتے ہیں جو اپنی قوم کو بیچنے والے تھے۔ اللہ فلسطینی مجاہدین کو مزید کامیابیاں عطا فرمائے اور صہیونی جارحیت کو ختم کر دے۔
Post a Comment